مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری پر مزید حالات خراب ہوں گے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ شدید عوامی ردعمل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کے معاملے پر پارٹی نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی، انہیں جس طرح ہتھکڑیاں لگائی گئیں، شرم آنی چاہیے۔
صدر علوی نے کہا کہ سیاسی میدان میں حکومت کی جانب سے ڈیڑھ ماہ میں مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ اس وقت کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہورہے۔ عمران خان مذاکرات سے انکاری نہیں ہیں۔ میں اس کا ذمے دار حکومت کو سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ میرا خیال تھا کہ لوگ مذاکرات کے لیے بیٹھ جائیں گے۔ فوج کہہ چکی ہے کہ وہ سیاست میں دخل اندازی نہیں چاہتی۔ اس وقت ملک کو ضرورت ہے کہ لوگ بیٹھ کر بات کریں،سیاستدانوں کو خود اس خلا کو پر کرنا ہوگا۔صدر مملکت نے کہا کہ قبل ازوقت نہیں تو الیکشن ہی پر بات کرلیں گے۔ فواد چودھری و دیگر رہنماؤں کے بیانات سامنے ہیں کہ مذاکرات کرنے چاہییں۔ کچھ لوگ آئین میں تاخیر کے لیے گنجائش دیکھ رہے ہیں،یہ میرے لیے باعث تشویش ہے، لیکن عوام اور سیاستدانوں پر مکمل بھروسا ہے۔ مجھے ایسا خیال نہیں کہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ نہ ملے۔
انہوں نے کہا کہ اسحق ڈار کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات ہوئی تھی، وزیراعظم سے کوئی بات نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جو فیصلے کرے وہ ذمے داری سے کرے۔ پاکستان میں مائنس ون کا فارمولا کبھی کامیاب نہیں ہوا۔پاکستان ان شا اللہ ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
آپ کا تبصرہ